Category «آشفتہ چنگیزی»

ہوائیں تیز تھیں یہ تو فقط بہانے تھے (آشفتہ چنگیزی)

ہوائیں تیز تھیں یہ تو فقط بہانے تھے سفینے یوں بھی کنارے پہ کب لگانے تھے خیال اتا ہے ہے رہ رہ کے لوٹ جانے کا سفر سے پہلے ہمیں اپنے گھر جلانے تھے گمان تھا کہ سمجھ لیں گے موسموں کا مزاج کھلی جو آنکھ تو زد پہ سبھی ٹھکانے تھے ہمیں بھی آج …

لفظ کیوں شرماتے ہیں (آشفتہ چنگیزی)

لفظ کیوں شرماتے ہیں وعدے آخر وعدے ہیں لکھا لکھایا دھو ڈالا سارے ورق پھر سادے ہیں تجھ کو بھی کیوں یاد رکھا سوچ کے اب پچھتاتے ہیں ریت محل دو چار بچے یہ بھی گرنے والے ہیں جائیں کہیں بھی تجھ کو کیا  شہر سے تیرے جاتے ہیں گھر کے اندر جانے کے اور …

پچھلی مسافتوں کے نشاں دیکھتے چلیں (آشفتہ چنگیزی)

پچھلی مسافتوں کے نشاں دیکھتے چلیں روشن ہے بزمِ شعلہ رخاں دیکھتے چلیں رستے میں ایک گھر ہے جہاں منتظر ہیں لوگ آئیں گے بار بار کہاں دیکھتے چلیں موسم کئی طرح کے گزارے ہیں دوستو اب کے ہے کیا مزاجِ خزاں دیکھتے چلیں یہ کون سی جگہ ہے جہاں آس پاس بھی آہٹ کوئی، …