یہ قرض تو میرا ہے چکائے گا کوئی اور (آنس معین)
یہ قرض تو میرا ہے چکائے گا کوئی اور دکھ مجھ کوہے اور نیر بہائے گا کوئی اور کیا پھر یوں ہی دی جائے گی اجرت پہ گواہی کیا تیری سزا اب کے بھی پائے گا کوئی اور انجام کو پہنچوں گا میں انجام سے پہلے خود میری کہانی بھی سنائے گا کوئی اور تب …