وہ تو نہ مِل سکے ہمیں رُسوائیاں مِلیں (حکیم ناصر)
وہ تو نہ مِل سکے ہمیں رُسوائیاں مِلیں لیکن ہمارے عِشق کو رعنائیاں مِلیں آنکھوں میں اُن کی ڈُوب کے دیکھا ہے بارہا جِن کی تھی آرزُو نہ وہ گہرائیاں مِلیں آئینہ رکھ کے سامنے آواز دی اُسے اُس کے بغیر جب مُجھے تنہائیاں مِلیں آئے تھے وہ نظر مُجھے پُھولوں کے آس پاس دیکھا …