ہجر کی شب ہے اور اجالا ہے (خمار بارہ بنکوی)
ہجر کی شب ہے اور اجالا ہے کیا تصور بھی لٹنے والا ہے غم تو ہے عین زندگی لیکن غم گساروں نے مار ڈالا ہے عشق مجبور و نا مراد سہی پھر بھی ظالم کا بول بالا ہے دیکھ کر برق کی پریشانی آشیاں خود ہی پھونک ڈالا ہے کتنے اشکوں کو کتنی آہوں کو …