وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے (صفی لکھنوی)
وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے شبِ فرقت کے غم جھیلے ہوؤں کا دم نکلتا ہے الٰہی خیر ہو الجھن پہ الجھن بڑھتی جاتی ہے نہ میرا دم نہ ان کے گیسوؤں کا خم نکلتا ہے قیامت ہی نہ ہو جائے جو پردے سے نکل آؤ تمہارے منہ چھپانے میں تو …