دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں (عباس تابش)
دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا ہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں …