Category «پروین شاکر»

دل پہ اِک طرفہ قیامت کرنا (پروین شاکر)

دل پہ اِک طرفہ قیامت کرنا مسکراتے ہوئے رخصت کرنا اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اُ سکو کچھ تو لازم ہوا وحشت کرنا جُرم کس کا تھا، سزا کس کو ملی کیا گئی بات پہ حجت کرنا کون چاہے گا تمہیں میری طرح اب کسی سے نہ محبت کرنا گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے …

لمحات وصل کیسے حجابوں میں کٹ گئے (پروین شاکر)

لمحات وصل کیسے حجابوں میں کٹ گئے وہ ہاتھ بڑھ نہ پائے کہ گھونگھٹ سمٹ گئے خوشبو تو سانس لینے کو ٹھہری تھی راہ میں ہم بدگماں ایسے کہ گھر کو پلٹ گئے ملنا__دوبارہ ملنے کو وعدہ__جُدائیاں اتنے بہت سے کام اچانک نمٹ گئے روئی ہوں آج کھُل کے، بڑی مُدتوں کے بعد بادل جو …

گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح (پروین شاکر)

گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح دل پہ اتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے جل چکے ہیں  مرے خیمے، مرے  خوابوں کی طرح ساعتِ دید کے عارض ہیں گلابی اب تک اولیں لمحوں کے گُلنار حجابوں کی طرح وہ سمندر ہے تو …

کیسے چهوڑیں اسے تنہائی پر(پروین شاکر)

کیسے چهوڑیں اسے تنہائی پر حرف آتا ہے مسیحائی پر اس کی شہرت بهی تو پھیلی ہر سو پیار آنے لگا رسوائی پر ٹھہرتی ہی نہیں آنکھیں جاناں تیری تصویر کی زیبائی پر رشک آیا ہے بہت حسن کو بهی قامتِ عشق کی رعنائی پر سطح سے دیکھ کے اندازے لگیں آنکھ جاتی نہیں گہرائی …

اسی میں خوش ہوں مرا دکھ کوئی تو سہتا ہے (پروین شاکر)

اسی میں خوش ہوں مرا دکھ کوئی تو سہتا ہے چلی چلوں گی جہاں تک یہ ساتھ رہتا ہے زمین دل یوں ہی شاداب تو نہیں اے دوست قریب میں کوئی دریا ضرور بہتا ہے گھنے درختوں کے گرنے پہ ماسوائے ہوا عذاب در بدری اور کون سہتا ہے نہ جانے کون سا فقرہ کہاں …

سوتے میں بھی (پروین شاکر)

احتیاط سوتے میں بھی چہرے کو آنچل سے چھپائے رہتی ہوں ڈر لگتا ہے پلکون کی ہلکی سی لرزش ہونٹوں کی موہوم سی جنبش گالوں پر رہ رہ کے اُترنے والی دھنک لہو میں چاند رچاتی اِ س ننھی سی خوشی کا نام نہ لے لے نیند میں آئی ہوئی مسکان !کسی سے دل کی …

چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا (پروین شاکر)

چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا   اے مری گل زمیں تجھے چاہ تھی اک کتاب کی اہلِ کتاب نے مگر کیا ترا حال کر دیا   ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی اس نے مگربچھڑتے وقت اور سوال …

تراش کر مرے بازو اڑان چھوڑ گیا (پروین شاکر)

  تراش کر مرے بازو اڑان چھوڑ گیا ہوا کے پاس برہنہ کمان چھوڑ گیا   رفاقتوں کا مری اس کو دھیان کتنا تھا زمین لے لی مگر آسمان چھوڑ گیا   عجیب شخص تھا بارش کا رنگ دیکھ کے بھی کھلے دریچے پہ ایک پھول دان چھوڑ گیا   جو بادلوں سے بھی مجھ …