Category «پروین شاکر»

ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو (پروین شاکر)

  ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو کبھی تو رنگ مرے ہاتھ کا حنائی ہو!   کوئی تو ہو جو مرے تن کو روشنی بھیجے کسی کا پیار ہوا میرے نام لائی ہو!   گلابی پاؤں مرے چمپئی بنانے کو کسی نےصحن میں مہندی کی باڑھ اگائی ہو   کبھی تو ہو مرے …

قریئہ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے (پروین شاکر)

  قریئہ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے   میرے ویران دریچون میں بھی خوشبو جاگے وہ مرے گھر کے در و بام سجانے آئے   اُس سے اِک بار تو روٹھوں اُسی کی مانند اور مری طرح سے وہ بھی مجھ کو منانے آئے   اِسی …

تمہارا کہنا ہے (پروین شاکر)

واہمہ   تمہارا کہنا ہے   تم مجھے بے پناہ شدت سے چاہتے ہو   تمہاری چاہت   وصال کی آخری حدوں تک   مرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط مرے نام ہوگی   مجھے یقین ہے۔۔۔۔۔۔ مجھے یقین ہے   مگر قسم کھانے والے لڑکے!   تُمہاری آنکھوں میں ایک تِل ہے!

وہ مجبوری نہیں تھی ، یہ اداکاری نہیں ہے (پروین شاکر)

  وہ مجبوری نہیں تھی ، یہ اداکاری نہیں ہے مگر دونوں طرف پہلی سی سرشاری نہیں ہے   بہانے سے اسے دیکھ آنا پل دو پل کو یہ فردِ جرم ہے اور آنکھ انکاری نہیں ہے   میں تیری سردمہری سے ذرا بد دل نہیں ہوں مرے دشمن! ترا یہ وار بھی کاری نہیں …

کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا (پروین شاکر)

  کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا زخم ہی مجھے یہ لگتا نہیں بھرنے والا   زندگی سے کسی سمجھوتے کے باوصف اب تک یاد آتا ہے کوئی مارنے ، مرنے والا   اُس کو بھی ہم تیرے کوچے میں گزار آئے ہیں زندگی میں وہ جو لمحہ تھا سنورنے والا   اُس کا …

دل کا کیا ہے وہ تو چاہے گا مسلسل ملنا (پروین شاکر)

  دل کا کیا ہے وہ تو چاہے گا مسلسل ملنا وہ ستمگر بھی مگر سوچے کسی پل ملنا   واں نہیں وقت تو ہم بھی ہیں عدیم الفرصت اُس سے کیا ملئے جو ہر روز کہے کل ملنا   عشق کی رہ کے مسافر کا مقدر معلوم شہر کی سوچ میں ہو اور اسے …

حرفِ تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے (پروین شاکر)

حرفِ تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے باب  اک اور محبت کا کھلا چاہتا ہے ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اس کی اور یہ دل کہ اسے حد سے سوا چاہتا ہے اک حجابِ تہِ اقرار ہے مانع ورنہ گُل کو معلوم ہے کیا دستِ صبا چاہتا ہے ریت ہی ریت ہے اس …

ایک پیغام (پروین شاکر )

ایک پیغام   وہی موسم ہے بارش کی ہنسی پیڑوں میں چھن چھن گونجتی ہے ہری شاخیں سنہری پھولوں کے زیور پہن کر تصور میں کسی کے مسکراتی ہیں ہوا کی اوڑھنی کا رنگ ہلکا گلابی ہے شناسا باغ کو جاتا ہوا خوشبو بھرا رستہ ہماری راہ تکتا ہے طلوع ماہ کی ساعت ہماری منتظر …