Category «عبیداللہ علیم»

خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں (عبیداللہ علیم)

خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں کاش تجھ کو بھی اک جھلک دیکھوں چاندنی کا سماں تھا اور ہم تم اب ستارے پلک پلک دیکھوں جانے تو کس کا ہم سفر ہوگا میں تجھے اپنی جاں تلک دیکھوں بند کیوں ذات میں رہوں اپنی موج بن جاؤں اور چھلک دیکھوں صبح میں دیر ہے تو …

کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا (عبیداللہ علیم)

کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا میں کیسا زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھ کو مار دیا اک سبز شاخ گلاب کی تھا اک دنیا اپنے خواب کی تھا وہ ایک بہار جو آئی نہیں اس کے لیے سب کچھ ہار دیا یہ سجا سجایا گھر ساتھی مری …

ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے (عبیداللہ علیم)

ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ہم بہرحال بسر خواب تمہارا کرتے اک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارہ کرتے اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمہاری خاطر اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارہ کرتے محوِ آرائشِ رُخ ہے وہ قیامت سرِ بام …

مرے خدایا ! میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں (عبیداللہ علیم)

چاند چہرہ ستارہ آنکھیں مرے خدایا ! میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں یہ میرا چہرہ،  یہ میری آنکھیں  بجھے ہوئے سے چراغ جیسے  جو پھر سے جلنے کے منتظر ہوں وہ چاند چہرہ، ستارہ آنکھیں وہ مہرباں سایہ دار زلفیں جنہوں نے پیماں کئے تھے مجھ سے رفاقتوں کے ، محبتوں کے …

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے (عبیداللہ علیم)

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے ملے ہیں یوں تو بہت آؤ اب ملیں یوں بھی کہ روح گرمئ انفاس سے پگھل جائے محبتوں میں عجب ہے دلوں کو دھڑکا سا کہ جانے کون کہاں راستہ بدل جائے میں وہ چراغِ سرِ رہگزارِ …

ہوا سنکے تو خاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے (عبد الحمید عدم)

ہوا سنکے تو خاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے مِرے غم کی بہاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے نہ چھیڑ اے ہم نشیں اب زیست کے مایوس نغموں کو کہ اب بربط کے تاروں کوبڑی تکلیف ہوتی ہے مجھے اے کثرتِ آلام ! بس اتنی شکایت ہے کہ میرے غم گساروں کو بڑی تکلیف ہوتی …

دوستوں کے نام یاد آنے لگے (عبد الحمید عدم)

دوستوں کے نام یاد آنے لگے تلخ و شیریں جام یاد آنے لگے وقت جوں جوں رائیگاں ہوتا گیا زندگی کو کام یاد آنے لگے پھر خیال اتے ہی شامِ ہجر کا مرمریں اجسام یاد آنے لگے خوبصورت تہمتیں چبھنے لگیں دلنشیں الزام یاد آنے لگے بھولنا چاہا تھا ان کو اے عدم پھر وہ …

سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا (عبیداللہ علیم)

سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا یہ زندگی ہے ہماری سمبھال کر رکھنا کھلا کہ عشق نہیں ہے کچھ اور اس کے سوا ردائے یار جو ہو وہ اپنا حال کر رکھنا اسی کا کام ہے فرشِ زمیں بچھا دینا اسی کا کام  ستارے اچھال کر رکھنا اسی کا کام ہے اس دکھ …

خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی (عبیداللہ علیم)

خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی لہو میں ناچ رہی ہیں یہ وحشتیں کیسی نہ شب کو چاند ہی اچھا نہ دن کو مہر اچھا یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا بچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی ہوا کے دوش پہ …

بنا گلاب تو کانٹے چبھا گیا اک شخص (عبیداللہ علیم)

بنا گلاب تو کانٹے چبھا گیا اک شخص ہوا چراغ تو گھر ہی جلا گیا اک شخص میں کس ہوا میں اُڑوں کس فضا میں لہراؤں دکھوں کے جال ہر اک سو بچھا گیا اک شخص تمام رنگ مرے اور سارے خواب مرے فسانہ تھے کہ فسانہ بنا گیا اک شخص محبتیں بھی عجب اس کی …