وہ جان انتظار آئے نہ آئے (قمر انجم)

وہ جان انتظار آئے نہ آئے

مرے دل کو قرار آئے نہ آئے

یقیں ہے آئے گا دور مسرت

کسی کو اعتبار آئے نہ آئے

خزاں کا دور تو ہو جائے رخصت

گلستاں میں بہار آئے نہ آئے

کسے معلوم کب وہ روٹھ جائیں

محبت سازگار آئے نہ آئے

بلایا اس نے ہے تو جاؤں گا میں

یہ موقع بار بار آئے نہ آئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *