رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
موسمِ گل تمہارے بام پر آنے کا نام
دوستو اس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر
گلستاں کی بات رنگیں ہے نہ مے خانے کا نام
پھر نظر میں پھول مہکے ، دل میں پھر شمعیں جلیں
پھر تصور نے لیا اس بزم میں جانے کا نام
!ہم سے کہتے ہیں چمن والے ، غریبانِ چمن
تم کوئی اچھا سا رکھ لو اپنے ویرانے کا نام
فیض ان کو ہے تقاضائے وفا ہم سے جنہیں
آشن اکے نام سے پیارا ہے بیگانے کا نام