یہ دل بھلاتا نہیں ہے محبتیں اس کی (نوشی گیلانی)

یہ دل بھلاتا نہیں ہے محبتیں اس کی

پڑی ہوئی تھیں مجھے کتنی عادتیں اس کی

یہ میرا سارا سفر اس کی خوشبوؤں میں کٹا

مجھے تو راہ دکھاتی تھیں چاہتیں اس کی

گھری ہوئی ہوں میں چہروں کی بھیڑ میں لیکن

کہیں نظر نہیں آتیں شباہتیں اس کی

میں دور ہونے لگی ہوں تو ایسا لگتا ہے

کہ چھاؤں جیسی تھیں مجھ پر رفاقتیں اس کی

یہ کس گلی میں یہ کس شہر میں نکل آئے

کہاں پہ رہ گئیں لوگو صداقتیں اس کی

میں بارشوں میں جدا ہو گئی ہوں اس سے مگر

یہ میرا دل مری سانسیں امانتیں اس کی

Comments 1

  • Can I simply just say what a relief to discover a person that genuinely understands what they are discussing on the net. You actually realize how to bring a problem to light and make it important. More and more people need to read this and understand this side of the story. I was surprised that you are not more popular since you definitely possess the gift.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *