جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا (شارق کیفی)
جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا دھوپ اتنی تھی کہ سایا کر لیا اب ہماری مشکلیں کچھ کم ہوئیں دشمنوں نے ایک چہرا کر لیا ہاتھ کیا آیا سجا کر محفلیں اور بھی خود کو اکیلا کر لیا ہارنے کا حوصلہ تو تھا نہیں جیت میں دشمن کی حصہ کر لیا منزلوں پر ہم …