دل میں اب یوں تِرے بھولے ہوئے غم آتے ہیں (فیض احمد فیض)

دل میں اب یوں تِرے بھولے ہوئے غم آتے ہیں

جیسے بچھڑے ہوئے کعبے میں صنم آتے ہیں

 

ایک اک کر کے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن

میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں

 

رقصِ مے تیز کرو ساز کی لے تیز کرو

سوئے مے خانہ سفیرانِ حرم آتے ہیں

 

کچھ ہمیں کو نہیں احساں اُٹھانے کا داغ

وہ تو جب  آتے ہیں مائل بہ کرم آتے ہیں

 

اور کچھ دیر نہ گزرے شبِ فرقت سے کہو

دل بھی کم دکھتا ہے وہ یاد بھی کم آتے ہیں

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *