جب کبھی ان کی توجہ میں کمی پائی گئی (ساحر لدھیانوی)

 

جب کبھی ان کی توجہ میں کمی پائی گئی

ازسرِ نو داستانِ عشق دہرائی گئی

 

اے غمِ دنیا ! تجھے کیا علم تیرے واسطے

کن بہانوں سے طبیعت راہ پر لائی گئی

 

ہم کریں ترکِ وفا اچھا چلو یوں ہی سہی

اور اگر ترکِ وفا سے بھی نہ رسوائی گئی

 

کیسے کیسے چشم و عارض گردِ غم سے بجھ گئے

کیسے کیسے پیکروں کی شانِ زیبائی گئی

 

دل کی دھڑکن میں توازن آچلا ہے خیر

میری نظریں بجھ گئیں یا تیری رعنائی گئی

 

ان کا غم ان کا تصور ، ان کے شکوے اب کہاں

اب تو یہ باتیں بھی اے دل ہو گئیں آئی گئی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *