زبانوں کا بوسہ
زبانوں کے رس میں یہ کیسی مہک ہے!
یہ بوسہ کہ جس سے محبت کی صہبا کی اُڑتی ہے خُوشبو
یہ بد مست خوشبو جو گہرا، غنودہ نشہ لارہی ہے
یہ کیسا نشہ ہے !
مِرے ذہن کے ریزے ریزے میں ایک آنکھ سی کھل گئی ہے
تم اپنی زبان میں میرے منہ میں رکھے جیسے پاتال سے میری جاں کھینچتے ہو
یہ بھیگا ہوا گرم و تاریک بوسہ
اماوس کی کالی برستی ہوئی رات جیسے اُمڈتی چلی آرہی ہے
کہیں کوئی ساعت ازل سے رسیدہ
مِری روح کے دشت میں اُڑ رہی تھی
وہ ساعت قریں تر چلی آرہی ہے
مجھے ایسا لگتا ہے
تاریکیوں کے
لرزتے ہوئے پُل کو
میں پار کرتی چلی جارہی ہوں
یہ پُل ختم ہونے کو ہے
اور اب
اُس کے آگے
کہیں روشنی ہے