وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا (اطہر نفیس)

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا

کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں پھر سچا شعر سنائیں کیا

 

اک ہجر جو ہم کو لاحق ہے تادیر اسے دہرائیں کیا

وہ زہر جو دل نے اتار لیا   پھراس کے ناز اٹھائیں کیا

 

پھر آنکھیں لہو سے خالی ہیں یہ شمعیں بجھنے والی ہیں

ہم خود بھی کسی کے سوالی ہیں اس بات پہ ہم شرمائیں کیا

 

اک آگ غمِ تنہائی کی جو سارے بدن میں پھیل گئی

جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامنِ دل کو بچائیں کیا

 

ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے ہم صورت گر کچھ خوابوں کے

بے جذبئہ شوق سنائیں کیا کوئی خواب نہ ہو تو دہرائیں کیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *