عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا
حسن خود محوِ تماشا ہوگا
دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا
ہم تجھے بھول کے خوش بیٹھے ہیں
ہم سا بے درد کوئی کیا ہوگا
پھر سلگنے لگا صحرائے خیال
ابر گھِر کر کہیں برسا ہو گا
شام سے سوچ رہا ہوں ناصر
چاند کس شہر میں اترا ہو گا