اُس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا (میر تقی میر)

اُس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا

اے کبک پھر بہ حال بھی آیا نہ جائے گا

ہم رہروانِ راہِ فنا ہیں بہ رنگِ عمر

جاویں گے ایسے، کھوج بھی پایا نہ جائے گا

پھوڑا سا ساری رات جو پکتا رہے گا دل

تو صبح تک تو ہاتھ لگایا نہ جائے گا

اب دیکھ لے کہ سینہ بھی تازہ ہوا ہے چاک

پھر ہم سے اپنا حال دکھایا نہ جائے گا

ہم بے خودانِ محفلِ تصویر اب گئے

آیندہ ہم سے آپ میں آیا نہ جائے گا

یاد اُس کی اتنی خوب نہیں ، میر باز آ

نادان پھر وہ جی سے بھُلایا نہ جائے گا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *