اسے خبر ہے (صفدر حسین جعفری)

کسے خبر  کہ املتاس کے درختوں پر

سنہری پھول کھلے ہیں بہار آئی ہے

تمام شہر تو مصروفِ تجارت ہے

کسے خبر کہ املتاس کے درختوں پر

بہار آئی ہوئی تھی بہار جانے کو ہے

کہ روحِ عصر ہے محصور کارخانوں میں

بس ایک نیلی چڑیا

پروں کو پھیلائے

طوافِ گل میں مگن

ٹہنیوں پہ رقصاں ہے

اور اپنی چونچ میں پھولوں کا رس سمیٹتی ہے

اسے خبر ہے کہ دودن کی اس بہار کے بعد

نہ پھول ہیں نہ اپرل کی نیم گرم ہوا

اسے پلٹنا ہے بادِ سموم کے ڈر سے

وطن کی سمت جہاں پھول کھلنے والے ہیں

ٹھٹھرتے جسموں پر سورج اترنے والے ہیں

 

ا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *