سارے غم بانٹ لیں ہر خوشی بانٹ لیں (مظفر وارثی)

تقسیم

سارے غم بانٹ لیں ہر خوشی بانٹ لیں

آؤ آپس میں ہم زندگی بانٹ لیں

ڈال لیں ریت اگر بانٹ لینے کی ہم

دوگنی ہو جائے خوشی نصف رہ جائے غم

اشک تقسیم کر لیں ہنسی بانٹ لیں

آؤ آپس میں ہم زندگی بانٹ لیں

پیاس کا رابطہ بھی سمندر سے ہو

کوئی مفلس نہ باہر نہ اندر سے ہو

جتنی دولت ہے احساس کی بانٹ لیں

آؤ آپس میں ہم زندگی بانٹ لیں

رکھیں بنیاد اگر عدل کی پیار کی

کتنی اونچی عمارت ہو کردار کی

جل اٹھے ہر دیا روشنی بانٹ لیں

آؤ آپس میں ہم زندگی بانٹ لیں

راستے ایک ہوں منزلیں ایک ہوں

مختلف لوگ بھی جب ملیں ایک ہوں

آئینے ہی نہیں ذہن بھی بانٹ لیں

آؤ آپس میں ہم زندگی بانٹ لیں

نقرئی صبح پر سرمئی شام پر

سب کا حق ہو عنایاتِ ایام پر

ہر قدم ہر نظر ہر گھڑی بانٹ لیں

آؤ آپس میں ہم زندگی بانٹ لیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *