جتنی آنکھیں اچھی ہوں گی (صابر ظفر)

جتنی آنکھیں اچھی ہوں گی میری آنکھیں ہوں گی

جتنے چہرے اچھے ہوں گے میرے چہرے ہوں گے

اتنی آنکھیں اتنے چہرے کیسے یاد رکو گے

 

میں ہوں مسافر اور رستے میں دنیا ایک سرائے

دھوپ سفر میں کافی ہوں گے دو نینوں کے سائے

نینوں ہی میں آن بسو گے ایسے یاد رکھو گے

اتنی آنکھیں اتنے چہرے کیسے یاد رکھو گے

 

میرے بعد ساری آنکھیں صرف تمھاری ہوں گی

میرے بعد سارے چہرے صرف تمھارے ہوں گے

ایسے ہی شاداب ملیں گے جیسے یاد رکھو گے

اتنی آنکھیں اتنے چہرے کیسے یاد رکھو گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *