تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے (جوش ملیح آبادی)

تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے

انہیں اس کی نہیں پروا کوئی مرتا ہے مر جائے

دعا ہے میری اے دل تجھ سے دنیا کوچ کر جائے

اور ایسی کچھ بنے تجھ پرکہ ارمانون سے ڈر جائے

جو موقع مل گیا تو خضر سے یہ بات ہوچھیں گے

جسے ہو جستجو اپنی وہ بیچارہ کدھر جائے

سحر کو سینئہ عالم میں پر تو ڈالنے والے

تصدق اپنے جلوے کا مرا باطن سنور جائے

پریشاں بال کرتے ہیں انہیں شوخی سے مطلب ہے

بکھرتا ہے اگر شیرازۃ عالم بکھر جائے

حیات دائمی کی لہر ہے اس زندگزنی میں

اگر مرنے سے پہلے بن پڑے تو جوش مر جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *