غزل (پرواز جالندھری)

جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤں میں چھالے ہوں گے

ہاں وہی لوگ تمہیں چاہنے والے ہوں گے

 

مے برستی ہے فضاؤں پہ نشی طاری ہے

میرے ساقی نے کہیں جام اچھالے ہوں گے

 

شمع وہ لائے ہیں ہم جلوہ گہہِ جاناں سے

اب دو عالم میں اجالے ہی اجالے ہوں گے

 

ان سے مفہومِ غمِ زیست ادا ہو شاید

اشک جو دامنِ مژگاں نے سنبھالے ہوں گے

 

ہم بڑے ناز سے آئے تھے تری محفل میں

کیا خبر تھی لبِ اظہار پہ تالے ہوں گے

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *