لاکھ بہلائیں طبیعت کو بہلتی ہی نہیں (اختر شیرانی)

لاکھ بہلائیں طبیعت کو بہلتی ہی نہیں

دل میں اک پھانس چبھی ہے کہ نکلتی ہی نہیں

قاعدہ ہے کہ جو گرتا ہے سنبھل جاتا ہے

دل کی حالت وہ گری ہے کہ سنبھلتی ہی نہیں

رنگ کیا کیا فلکِ پیر نے بدلے لیکن

میری تقدیر، کہ رنگ بدلتی ہی نہیں

کس کو کہتے ہیں محبت نہیں معلوم

اک تمنا سی ہے جو دل سے نکلتی ہی نہیں

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *