تبدیدلی

اس بھرے شہر میں کوئی ایسا نہیں

جو مجھ راہ چلتے کو پہچان لے

اور اواز دے ” اوئے سر پھرے”

دونوں ایک دوسرے سے لپٹ کر وہیں

گرد و پیش اور ماحول کو بھول کر

گالیاں دیں، ہنسیں، ہاتھا پائی کریں

پاس کے پیڑ کی چھاؤں میں بیٹھ کر

گھنٹوں ایک دوسرے کی سنیں اور کہیں

اور اس نیک روحوں کے بازار میں

میری یہ قیمتی، بے بہا زندگی

ایک دن کے لیے اپنا رُخ موڑ لے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *