جو نہ مل سکے وہی بے وفا (خواجہ پرویز)

جو نہ مل سکے وہی بے وفا

یہ بڑی عجیب سی بات ہے

جو چل گیا مجھے چھوڑ کر

وہی آج تک میرے ساتھ ہے

جو کسی نظر سے عطا ہوئی

وہی روشنی ہے خیال میں

وہ نہ آ سکے رہوں منتظر

یہ خلش کہاں تھی وصال میں

میری جستجو کو خبر نہیں

نہ وہ دن رہے نہ وہ رات ہے

کرے پیار لب پہ گلہ نہ ہو

یہ کسی کسی کا نصیب ہے

یہ کرم ہے اس کا جفا نہیں

وہ جدا بھی رہ کے قریب ہے

وہی آنکھ ہے میرے روبرو

اُسی ہاتھ میں میرا ہاتھ ہے

میرا نام تک جو نہ لے سکا

جو مجھے قرار نہ دے سکا

جسے اختیار تو تھا مگر

مجھے اپنا پیار نہ دے سکا

وہی شخص میری تلاش ہے

وہی درد میری حیات ہے

جو چلا گیا مجھے چھوڑ کر

وہی آج تک میرے ساتھ ہے

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *