وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں (اختر شیرانی)

وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں

محبت کریں، خوش رہیں ، مسکرا دیں

غرور اور ہمارا غرورِ محبت

مہ و مہر کو ان کے در پر جھکادیں

جوانی ہو گر جاودانی تو یا رب

تری سادہ دنیا کو جنت بنا دیں

شبِ وصل کی بے خودی چھا رہی ہے

کہو تو ستاروں کی شمعیں بجھادیں

بہاریں سمٹ آئیں کھل جائیں کلیاں

جو ہم تم چمن میں کبھی مسکرادیں

وہ آئیں گے آج اے بہارِ محبت

ستاروں کے بستر پہ کلیاں بچھادیں

جنہیں عمر بھر یاد آنا سکھایا

وہ دل سے تری یاد کیونکر بھلا دیں؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *