راہ وہ ہر خوشی کی چلتے ہیں (جون ایلیا)

راہ وہ ہر خوشی کی چلتے ہیں

ہم بھی ہر روز غم بدلتے ہیں

ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی 

چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں

میں اسی طرح تو بہلتا ہوں

اور سب کس طرح بہلتے ہیں

ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد

دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں

کیا تکلف کریں یہ کہنے میں

جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں

ہے اسے دور کا سفر درپیش

ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

تم بنو رنگ تم بنو خوشبو

ہم اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں

ہے وہ جان اب ہر ایک محفل کی

ہم بھی اب گھر سے کمم نکلتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *