کچھ لمحے،  جو جی اٹھے تھے کبھی (فہمیدہ ریاض)

یادیں

کچھ لمحے،  جو جی اٹھے تھے کبھی

جو دل کی طرح دھڑکے تھے کبھی

کچھ لمحے (جو مر بھی چکے)

ان مردہ لمحوں کی روحیں

احساس کے ویراں کھنڈروں میں

بےچین بھٹکتی پھرتی ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *