تو ہے یا تیرا سایہ ہے
بھیس جدائی نے بدلا ہے
دل کی حویلی پرمدت سے
خاموشی کا قفل پڑا ہے
چیخ رہے ہیں خالی کمرے
شام سے کتنی تیز ہوا ہے
دروازے سر پھوڑ رہے ہیں
کون اِس گھر کو چھوڑ گیا ہے
تنہائی کو کیسے چھوڑوں
برسوں میں اک یار ملا ہے
ہچکی تھمتی ہی نہیں ناصر
آج کسی نے یاد کیا ہے