بگاڑ ہو کہ بناؤ ، عجیب تیرے سبھاؤ (احمد ندیم قاسمی)

بگاڑ ہو کہ بناؤ ، عجیب تیرے سبھاؤ

نگاہوں میں ہیں بلاوے تو ابروؤں میں تناؤ

گجر بجا ہے سہانا ، مگر کرو نہ بہانہ

جھکا قمر نہ دکھاؤ ، بجھا چراغ جلاؤ

اگر گھنا ہو اندھیرا ، اگر ہو دور سویرا

تو یہ اصول ہے میرا کہ دل کے دیپ جلاؤ

اجڑ رہے ہیں گھرانے ، بدل رہے ہیں زمانے

لپک رہے ہیں دیوانے اتار ہو کہ چڑھاؤ

خدا کے لب پہ ہنسی ہے ، خدائی جھوم رہی ہے

تمہاری بات چلی ہے میری حسین خطاؤ

اِدھر شباب کا مس ہے ، اُدھر شراب کا رس ہے

قدم قدم پہ قفس ہے ندیم دیکھتے جاؤ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *