سوکھے ہونٹ سلگتی آنکھیں سرسوں جیسا رنگ (شبنم شکیل)

سوکھے ہونٹ سُلگتی آنکھیں سرسوں جیسا رنگ

برسوں بعد وہ دیکھ کے مجھ کو رہ جائے گا دنگ

 

ماضی کا وہ لمحہ مجھ کو آج بھی خون رلائے

اکھڑی اکھڑی باتیں اس کی غیرون جیسے ڈھنگ

 

تارہ بن کے دور افق پر کانپے لرزے ڈولے

کچھ دور سے اڑنے والی دیکھو ایک پتنگ

 

دل کو تو پہلے ہی درد کی دیمک چاٹ گئی

روح کو اب کھاتا جائے تنہائی کا زنگ

 

انہی کے صدقے یارب  میری مشکل کر آسان

میرے جیسے اور بھی ہیں جو دل کے ہاتھوں تنگ

 

سب کچھ دے کر ہنس دی اور پھر کہنے لگی تقدیر

کبھی نہ ہوگی پوری تیرے دل کی ایک امنگ

 

شبنم کوئی جو تجھ سے ہارے جِیت پہ مان نہ کرنا

جِیت وہ ہوگی جب جیتو گی اپنے آپ سے جنگ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *