وقت کی آنکھ پہ پٹی باندھ کے کھیل رہے تھے آنکھ مچولی (گلزار)

وقت کی آنکھ پہ پٹی باندھ کے کھیل رہے تھے آنکھ مچولی

رات اور دن اور چاند اور میں

جانے کیسے کائنات میں اٹکا پاؤں

دور گرا جا کر میں جیسے!

روشنی سے دھکا کھا کے پرچھائیں زمیں پر گرتی ہے

دھیا چھونے سے پہلے ہی

وقت نے چور کہا اور آنکھیں کھول کے مجھ کو پکڑ لیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *