گوہرِ مراد
شاموں کی بڑھتی تیرگی میں
برکھا کے سوکھے جنگل میں
کبھی چاند کی مٹتی روشنی میں
رنگوں کی بہتی نہروں میں
ان اُونچی اُونچی کھڑکیوں والے
اُجڑے اُجڑے شہروں میں
کِن جانے والے لوگوں کی
یادوں کے دیے جلاتے ہو؟
کِن بھولی بسری شکلوں کو
گلیوں میں ڈھونڈنے جاتے ہو؟