ٹپ ٹپ بوندیں ، بے کل خواہش (فہمیدہ ریاض)

خوشبو

 

ٹپ ٹپ بوندیں ، بے کل خواہش

ساون رُت چھائی ہے ہر سُو

آم کے پیڑوں سے آتی ہے

کوئل کی آوارہ کُو کُو

 

غم ، دھرتی کی سوندھی خوشبو

سوئی یادوں کو سہلائے

بیتی برساتوں کی گپھا میں

کھوئے کھوئے چھنکے گھنگھرو

 

لہر لہر بے چین ہے ساگر

ساحل پیاسا ذرہ ذرہ

دیکھ کے بڑھتے ہاتھ تمہارے

لہرا اٹھے رُخ پہ گیسو

 

گھونگھٹ میں تڑپی چنگاری

بھٹکی باتیں ، بہکی دھڑکن

سرگوشی میں اُلجھی سسکی

ڈھلک گئے شانے پہ آنسو

 

کانچ کی چوڑی کے ٹکڑوں سے

دھیان میں بیٹھی کھیل رہی تھی

سمٹی سن کر نام تمہارا

آئی گرم ، حنا کی خوشبو

 

کہیں سنہرا وصل نہ دمکے

ٹوہ میں رہتی ہے ساری دنیا

بول نہ اٹھیں دشمن گھنگھرو

بات کھلے گی ، مجھ کو مت چھو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *