بڑی سہانی رات تھی وہ (فہمیدہ ریاض)

ایک رات کی کہانی

 

بڑی سہانی رات تھی وہ

ہوا میں ان جانی کھوئی کھوئی مہک رچی تھی

بہار کی خوش گوار حِدت سے رات گلنار ہورہی تھی

روپہلے سپنے سے ، آسماں پر سحاب بن کر بکھر گئے تھے

اور ایسی اک رات

ایک آنگن میں کوئی لڑکی کھڑی ہوئی تھی

خموش ۔۔۔۔۔۔ تنہا

وہ اپنی نازک ، حسین سوچوں کے شہر میں کھو کے رہ گئی تھی

دھنک کے سب رنگ اس کی آنکھوں میں بکھر گئے تھے

وہ ایسی ہی رات تھی کہ راہوں میں اس کی ، موتی بکھر گئے تھے

ہزار اچھوتے ، کنوارے سپنے

نظر میں اس کی ، چمک رہے تھے

شریر سی رات اس کو چپکے سے وہ کہانی سنا رہی تھی

کہ آج

وہ اپنی چوڑیوں کی کھنک سے شرمائی جارہی تھی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *