پوچھا کسی نے حال تو رو دیئے
پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دیئے
نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو رو دیئے
غنچہ کسی نے شاخ سے توڑا تو رو دیئے
اڑتا ہوا غبار سرِ راہ دیکھ کر
انجام ہم نے عشق کا سوچا تو رو دیئے
بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئے
سایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دیئے
رنگِ شفق سے آگ شگوفوں میں لگ گئی
ساغر ہمارے ہاتھ سے چھلکا تو رودیئے