کہتے ہیں تم کو ہوش نہیں اِضطراب میں (مومن خان مومن)

 

کہتے ہیں تم کو ہوش نہیں اِضطراب میں

سارے گلے تمام ہوئے اِک جواب میں

 

رہتے ہیں جمع کوچئہ جاناں میں خاص و عام

آباد ایک گھر ہے جہانِ خراب میں

 

آنکھ اس کی پھِر گئی تھی ، دِل اپنا اپنا بھی پھِر گیا

یہ اور انقلاب ہوا انقلاب میں

 

دونوں کا ایک حال ہے یہ مدعا ہو کاش

وہ ہی خط اُس نے بھیج دیا کیوں جواب میں

 

پیہم سجود پائے صنم پر ، دمِ وداع

مومن خدا کو بھول گئے اضطراب میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *