ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے (جون ایلیا)

ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے

کس نے عذابِ جاں سہا، کون عذابِ جاں میں ہے

لمحہ بہ لمحہ دم بہ دم آن بہ آن رم بہ رم

میں بھی گزشتگاں میں ہوں تو بھی گزشتگاں میں ہے

آدم و ذاتِ کبریا کرب میں ہیں جدا جدا

کیا کہوں ان کا ماجرا جو بھی ہے امتحاں میں ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *