میرا دل چاک ہوا چاکِ گریباں کی طرح
اب گلستاں نظر آتا ہے بیاباں
کی طرح
میرے سینے میں منّور ہوئے
یادوں کے چراغ
بزمِ خوباں کی طرح شہرِ نگاراں
کی طرح
کوئی مونس کوئی ہمدم کوئی
ساتھی نہ ملا
میں پریشاں ہی رہا زلفِ پریشاں
کی طرح
ختم ہو جائیگی ہر روشنی دنیا
کی مگر
تم چمکتے ہی رہو گے مہِ تاباں
کی طرح
میں نے چاہا کہ سنبھل جائے
طبیعت میری
دل ٹپکتا ہی رہا دیدۂ گریاں کی
طرح
چشمِ الفت سے نہ دیکھا کبھی
دنیا نے مجھے
میں کھٹکتا ہی رہا خارِ مغیلاں
کی طرح
میرے ساقی ترے اندازِ کرم کے
صدقے
اب تو میکشؔ بھی نظر آتا ہے
انساں کی طرح