وہ اپنے چہرے میں سو آفتاب رکھتے ہیں
اسی لئے تو وہ رخ پہ نقاب رکھتے ہیں
وہ پاس بیٹھے تو آتی ہے دلربا خوشبو
وہ اپنے ہونٹوں پہ کھلتے گلاب رکھتے ہیں
ہر ایک ورق میں تم ہی تم ہو جانِ محبوبی
ہم اپنے دل کی کچھ ایسی کتاب رکھتے ہیں
جہانِ عشق میں سوہنی کہیں دکھائی دے
ہم اپنی آنکھ میں کتنے چناب رکھتے ہیں