ماضی۔۔۔۔ مستقبل
گیٹ کے اندر جاتے ہیں، ایک حوضِ خاص ہے
سینکڑوں قصوں کی کائی سے بھرا ہوا ہے
چاروں جانب چھ سو سال پرانے سائے سوکھ رہے ہیں
گزرے وقتوں کی تمثیلوں پر
گائیڈ ورق لگا کر ماضی بیچ رہا ہے!!
ماضی کے اس گیٹ کے باہر
ہاتھوں کی ریکھائیں رکھ کے پٹری پر
“پنچانوں” کا جوتشی کوئی
مستقبل کی پڑیاں باندھ کے بیچ رہا ہے!