نگہت کی آنکھوں میں گہرے رازوں کی (منیر نیازی)

چُور دروازے

نگہت کی آنکھوں میں گہرے رازوں کی کچھ باتیں ہیں

سات سمندر پار کے شہروں کی کالی برساتیں ہیں

دیواروں سے لپٹ لپٹ کر رونے والی راتیں ہیں

نگہت کے بکھرے بالوں میں سُکھ کا خزانہ ملتا ہے

دل کو عجب خیالوں میں رہنے کا بہانہ ملتا ہے

ایک گلابی پھول مہک کے طوفانوں میں کھلتا ہے

کسی پرانی خواب گاہ کا ریشمی پردہ ہلتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *