تمہیں ‌جفا سے نہ یوں‌ باز آنا چاہئے تھا (پیر زادہ قاسم)

تمہیں ‌جفا سے نہ یوں‌ باز آنا چاہئے تھا  ​
ابھی کچھ اور میرا دل دُکھانا چاہئے تھا​
طویل رات کے پہلو میں کب سے سوئی ہے​
نوائے صبح تُجھے جاگ جانا چاہئے تھا​
بہت قلق ہوا حیرت زدہ طوفانوں کو​
کہ کون ڈُوبے کہیں ‌ڈوب جانا چاہئے تھا​
بُجھے چراغوں میں کتنے ہیں ‌جو جلے ہی نہیں​
کہ سوئے وقت انہیں جگمگانا چاہئے تھا​
عجب نہ تھا کہ قفس ساتھ لے کے اُڑ جاتے​
تڑپنا چاہئے تھا، پھڑپھڑانا چاہئے تھا​
یہ میری ہار کہ کارِ‌ جہاں سے ہارا مگر​
بچھڑنے والے تُجھے یاد آنا چاہئے تھا​
تمام عمر کی آسُودگئ وصل کے بعد​
فراق آخری دھوکا تھا، کھانا چاہئے تھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *