سانحہ نہیں ٹلتا سانحے پہ رونے سے (پیر زادہ قاسم)

سانحہ نہیں ٹلتا سانحے پہ رونے سے

حبسِ جاں نہ کم ہو گا بے لباس ہونے سے

اب تو میرا دشمن بھی میری طرح روتا ہے

کچھ گلے تو کم ہوں گے ساتھ ساتھ رونے سے

متنِ زیست تو سارا بے نمود لگتا ہے

دردِ بے نہایت کا حاشیہ نہ ہونے سے

سچے شعروں کا کھلیان اور بھرتا جاتا ہے

درد کی زمینوں میں غم کی فصل بونے سے

حادثاتِ پیہم کا یہ مال ہے شاید

کچھ سکون ملتا ہے اب سکوں کھونے سے

کس ہنر سے یاروں نے داستاں رقم کر لی

میرے خونِ دل میں ہی انگلیاں ڈبونے سے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *