پھر یاد وہ آتے ہیں (اختر شیرانی)

یاد
پھر یاد وہ آتے ہیں
ساون کے بھرے بادل، دل میرا دکھاتے ہیں

پھر بدلیاں چھاتی ہیں
امیدیں ستاتی ہیں ارمان رلاتے ہیں

جاکر کوئی سمجھائے
کیوں اب بھی نہ گھر آئےسب اپنے گھر آتے ہیں

رہ رہ کے ہیں یاد آتے
وہ بھولے نہیں جاتے،ہم لاکھ بھلاتے ہیں

کسطرح مٹے یہ غم
بیتے دن ہم دم رہ رہ کے رلاتے ہیں
پھر یاد وہ آتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *