اعتماد
بولی خود سر ہوا ایک ذرہ ہے تو
یوں اڑا دوں گی میں ، موجِ دریا بڑھی
بولی میرے لئے ایک تنکا ہے تو
یوں بہادوں گی میں ، آتشِ تند کی
ایک لپٹ نے کہا میں جلادوں گی
اور زمیں نے کہا میں نگل جاؤں گی
میں نے چہرے سے اپنے الٹ دی نقاب
اور ہنس کر کہا، میں سلیمان ہوں
ابنِ آدم ہوں میں یعنی انسان ہوں