دل ربا جانتے دل لینے کے فن لاکھوں ہیں (داغ دہلوی)

دل ربا جانتے دل لینے کے فن لاکھوں ہیں 
ان کے انداز ہزاروں ہیں ، چلن لاکھوں ہیں

تازہ زخموں کی ھے گنتی ، نہ کہن داغوں کی 
عاشقی میں انہیں پھولوں کے چمن لاکھوں ہیں

بات وہ بات ھے جو دل میں اثر کر جاۓ 
یوں تو کہنے کے لئے غنچہ دہن لاکھوں ہیں

سرخ رو دیکھئے کس کس کو کرے گا قاتل 
سر سے باندھے ہوئے مقتل میں کفن لاکھوں ہیں

کیا خرابی ھے ترے کوچے میں ان کشتوں کی 
جو پڑے خاک میں بے گور و کفن لاکھوں ہیں

ایک بھی بات کا پورا نہیں دیکھا معشوق 
دل شکن سینکڑوں ہیں ، عہد شکن لاکھوں ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *