پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے ( میر تقی میر)

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے

لگنے نہ دے بس ہو تو اس کے گوہر گوش کا بالے تک

اس کو فلک چشمِ مہ و خور کی پتلی کا تارا جانے ہے

چارہ گری بیمارئ دل کی رسمِ شہرِ حسن نہیں

ورنہ دلبرِ ناداں بھی اس درد کا چارہ جانے ہے

مہر و وفا لطف و عنایت اک سے نہ واقف ان میں سے

اور تو سب کچھ طنز و کنایہ رمز و اشارہ جانے ہے

کیا کیا آفتیں سر پر اس کے لاتا ہے معشوق اپنا

جس بے دل بے تاب و تواں کو عشق کا مارا جانے ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *